Karnamah Taiz Raftar Ghoday Story in Urdu
The Urdu story “Karnamah” is a masterpiece of contemporary literature, penned by the renowned author Ismat Chughtai. This captivating tale is a testament to the power of the Urdu story, delving into the complexities of human relationships, societal expectations, and personal growth. Through “Karnamah”, Chughtai skillfully explores the inner world of her protagonist, laying bare the struggles and triumphs that shape her journey, making this Urdu story a timeless classic.
At its core, the Urdu story “Karnamah” is a powerful exploration of femininity, identity, and self-discovery, cementing its place as a landmark in Urdu literature. Chughtai’s masterful storytelling weaves a tale that is both deeply personal and universally relatable, making “Karnamah” a beloved Urdu story among readers. As a result, this Urdu story continues to captivate audiences, inspiring new generations of readers and writers alike with its thought-provoking narrative.
The Urdu story “Karnamah” remains a cherished favorite among literary enthusiasts, thanks to its timeless themes and masterful storytelling. Chughtai’s writing has ensured that this Urdu story continues to resonate deeply with readers, challenging us to rethink our understanding of the world around us. If you haven’t already, immerse yourself in the captivating world of “Karnamah” and discover why this Urdu story remains a celebrated classic in the world of Urdu literature.
کار نامہ
تیز رفتار گھوڑے ہوا سے باتیں کر رہے تھے اور ان گھوڑوں سے بندھی بگھی میں ایک پر اسرار آدمی بیٹھا تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد جیب سے گھڑی نکال کر وقت دیکھ لیتا کبھی وہ بے چین ہو کر باہر دیکھتا اور پھر خیالوں میں کھو جاتا اخر کافی فا صلہ طے کرنے کے بعد گھوڑے ایک قبرستان کے باہر آ کر رکے تو وہ آدمی جلدی سے بگھی سے باہر نکلا اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا تھا وہ آہستہ آہستہ چلتا ہوا قبرستان میں داخل ہوا اور ایک سمت قدم بڑھانے لگا چاند ابھی پوری طرح نہیں نکلا تھا اس لیے قرستان میں عجیب طرح کی پر اسرار رات چھائی ہوئی تھی تھوڑی دور جانے کے بعد وہ ایک کھلی قبر کے پاس آ کر رک گیا اُس نے اِدھر اُدھر دیکھا اور تھیلا اُس قبر میں ڈال دیا تھیلے میں سے کسی کے کراہنے کی آواز سنائی دی تو اس نے اپنے ساتھ آنے والے آدمیوں کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا مگر وہ خاموش رہا اس نے کچھ دیر اُسے دیکھنے کے بعد ایک دفعہ پھر تھیلے کی طرف دیکھا اور پھر اس پر مٹی ڈالنے لگا مٹی پوری طرح ڈالی نہیں گئ تھی کہ اچانک ماحول عجیب و غریب ہو گیا چاند کی تھوڑی سی روشنی بھی غائب ہو گئی تھی اور ہر طرف خوف کا سایہ پھیل گیا تھا رات کا خوف ان کو قبرستان سے بھاگنے پر مجور کر رہا تھا اس لیے انہوں نے اپنا کام ادھورا چھوڑ اور قبرستان سے بھاگ گئے آسمان پر گہری تاریکی چّھا چکی تھی اور اس تاریکی نے زمین کو بھی اپنی آغوش میں لے لیا تھا ایک سایہ آہستہ آہستہ اس قبر کی طرف بڑھ رہا تھا جسے تھوڑی دیر پہلے ہی تیار کیا گیا تھا وہ قبر کے قریب پہنچ کر جلدی سے مٹی ہٹانے لگا تھوڑی سے جدو جہد کے بعد وہ تھیلے کے قریب پہنچ چکا تھا اس نے جلدی سے تھیلے کا منہ کھولا اور تھیلے میں مجود آدمی کی نبض چیک کرنے لگا وہ زندہ تھا مگر بے ہوش ہو چکا تھا اس نے جلدی سے اُسے کندھے پر اٹھایا اور ایک سمت کو غائب ہو گیا اچانک آسمان پر بجلی چمکی اور بادل گرجنے لگے اس کی رفتار تیز ہو گئی تھی اس کا رخ قرستان سے دُور ویران کھنڈرات کی طرف تھا یہ کھنڈرات کئی سو سال پرانے تھے رات تو رات دن کے سناٹے میں بھی کوئی اِدھر سے گزرتا تو خوف زدہ ہو جاتا وہ جلد ہی کھنڈر کے ایک بوسیدہ کمرے میں داخل ہو اور بے ہوش آدمی کو ایک جگہ لٹا کر خود پر سکون انداز میں اُسے گھورنے لگا ابھی اُسے گھورتے ہوئے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ اُسے کراہنے کی اواز سنائی دی وہ اس کی لپکا وہ سانس لیے رہا تھا پھر اُس نے آنکھیں کھول کر ادھر اُدھر دیکھا اور بولا میں کہاں ہوں تم کون ہو ؟ یہ سن کر اس نے جب سارا قصہ سنایا تو وہ بولا میں تو اپنے دوستوں کے ہمراہ پرانے دور کے شہر کو دیکھنے آیا تھا اور ایک ریڑھی والے سے جوس لے کر پيا تھا یہ سن کر اُس نے بتایا کہ وہ خُفیہ پولیس کا آدمی ہے اور ایسے گروہ کو کئی دنوں سے تلاش کر رہا تھا آج تمہاری مدد سے وہ اپنے انجام کو پہنچ گئے وہ اسے لے کر وہاں گیا تو اس نے اس شخص کو فورا پہچان لیا جس نے اس سے جوس پیا تھا پولیس نے اُسے پکڑ لیا اور اُسے اس کے گھر پہنچا دیا ۔