Hmaray Nyaan Dost Good Moral in Urdu Story
Hamaray Nyaan Dost: Ek Achchi Siikh
Ek bachcha tha, jis ka naam Ahmad tha. Ahmad ko ek nayi jagah par apne parivaar ke saath shift hona pada. Woh nayi jagah par apne nayi dosti ki talash mein tha. Lekin woh yahan wahan bhi akela tha.
Ek din, Ahmad ko ek ladka mila, jis ka naam Rashid tha. Rashid ne Ahmad ko apne group mein shamil kiya aur unke saath khelne laga. Ahmad ko yeh bahut pasand aaya aur woh Rashid ka shukriya ada karna chahta tha.
Lekin ek din, Rashid ko ek bada nuqsaan hua aur woh bohot pareshan ho gaya. Ahmad ne use khush kiya aur kaha, “Tum mere liye kuch bhi kar sakte ho, main tumhare saath hoon.” Rashid ko Ahmad ki baat ka bohot khushi hua aur woh dono ek dusre ke saath hamesha khush rahe. Is kahani se humein yeh siksha milti hai ki humein hamesha apne doston ki madad karni chahiye, chaahe woh khush ho ya pareshan.
Translation:
Our New Friend: A Good Lesson
There was a boy named Ahmad. Ahmad had to shift to a new place with his family. He was looking for new friends in this new place. But he was alone everywhere.
One day, Ahmad met a boy named Rashid. Rashid included Ahmad in his group and started playing with him. Ahmad liked it a lot and wanted to thank Rashid.
But one day, Rashid suffered a big loss and was very upset. Ahmad made him happy and said, “You can do anything for me, I’m with you.” Rashid was very happy with Ahmad’s words and they both were always happy with each other. This story teaches us that we should always help our friends, whether they are happy or upset. Because friendship is a very big thing, and we should appreciate it.
ہمارا نیا دوست
جب سے یہ شش ماہی امتحان ختم ہوئے ہم گھر بیٹھے بور ہو گئے ہی کرنے کے لیے کچھ ہی نہیں نوید اپنے کزن کی بیزار شکلیں دیکھ کر بولا نوید ٹھیک کہہ رہے ہو ابھی تک نتیجہ بھی نہیں ایا نتیجہ انے میں ابھی کافی دن ہے کریں تو کیا کریں اپ تو کھیل کھیل کر بھی تنگ ا گیا ہوں نوید کے کزن طہ نے ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے نوید کی تائید کی دراصل نوید اور اس کے کزنز جو اس کے گھر جمع ہوئے تھے اور یہ سوچ رہے تھے کہ امتحانات سے فارغ ہو گئے ہیں اب انہیں کیا کرنا چاہیے چلیں چل کر کرکٹ کھیلتے ہیں عبید نے کہا تمہیں تو ہر وقت کھیل کود کی ہی پڑی رہتی ہے دیکھ نہیں رہے ہو کہ ہم لوگ بات کر رہے ہیں طہ نے اپنے چھوٹے بھائی عبید کو ڈانٹا مجھے لگتا ہے فارغ رہ کر تم اور بھی زیادہ چڑچڑے ہو گئے ہو وہ کہتے ہیں خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے تو خواہ مخواہ بیچارے عبید پر غصہ کر رہے ہوں سلمان نے عبید کی طرف داری کی اور بھی زیادہ چڑچڑا ہو گیا ہوں کیا مطلب ہے تمہارا کیا میں پہلے بھی چڑچڑا تھا یہی کہنا چاہ رہے ہو نا تم طہ نے تو جیسے لڑنا ہی شروع کر دیا جب نوید نے دیکھا کہ لڑائی کی شروعات ہونے جا رہی ہیں تو لڑائی بڑھنے سے پہلے ہی معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اس نے ایک تجویز دی چلو چلو چھوڑو ان باتوں کو میرے پاس ایک ائیڈیا ہے کیونکہ ہم ابھی تقریبا ایک ہفتے فارغ رہنے والے ہیں اور نتیجہ انے میں ابھی پورا ایک ہفتہ ہے اس کے بعد ہی پڑھائی دوبارہ شروع ہوگی تو کیوں نہ ہم ان دنوں میں اپنا جیب خرچ جمع کر کے ان لوگوں کی مدد کریں جنہیں ہماری طرح بہت سی نعمتیں حاصل نہیں کتنا اچھا ہوگا ہماری بوریت بھی دور ہو جائے گی ہمیں کرنے کے لیے ایک کام بھی مل جائے گا اور ہماری ضرورت مند دوستوں کی مدد بھی ہو جائے گی واہ میرے بھائی واہ کیا ائیڈیا دیا ہے میرے خیال سے یہی سب سے بہترین کام ہے طہ نے کہا اور نوید کی پیٹھ تھپائی کیا ہوا کس ائیڈیا کی بات ہو رہی ہے اسی وقت دروازہ کھلا اور سارا اور ماہین کمرے میں داخل ہوئیں جو ابھی بھی کچن سے امی کی مدد کر کے ارہی تھی ان کے پوچھنے پر سلمان نے ساری بات انہیں بتائی یہ تو بہت اچھی بات ہے ہم دونوں بھی اس اچھے کام میں تم سب کے ساتھ ہیں سائرہ اور ماہین نے کہا اگلے دن صبح ناشتے کے وہ سب نوید کے کمرے میں جمع ہو گئے اج کی ملی ہوئی رقم جو انہیں جیب خرچ کے لیے تھی انہوں نے جمع کر لی بس اسی طرح ہمیں ہر روز پیسے جمع کرنے ہیں تاکہ ہمارے پاس کافی ساری رقم جمع ہو جائے طہ نے کہا اب ہم نے ایک اور کام کرنا ہے جب ہم کھیلنے جائیں گے تو ہم اس بہت کا پتہ لگانے کی کوشش کریں گے کہ ہمارے اپنے محلے میں کون کون سے گھر کے بچے سکول میں نئی جماعت کے لیے نئی کتابیں اور یونیفارم نہیں خرید سکتے ہم ان پیسوں سے ان سب کو یہ چیزیں دلائیں گے کیونکہ کیا خیال ہے سلمان نے پوچھا بالکل یہ تو بہت اچھا ہوگا یہ سب کر کے ہم نہ صرف بچوں کی مدد کریں گے بلکہ علم کو بھی فروغ دیں گے نوید نے کہا میں تو کہتا ہوں کہ یہ پیسے جو ہمارے پاس جمع ہوئے ہیں ان سے ہم دکان پر جا کر ائس کریم اور چپس خرید لیتے ہیں کتنا مزہ ائے گا عبید کیونکہ چھوٹا تھا اس لیے اس میں اتنی سمجھ نہیں تھی نہیں عبید ہم ایسا نہیں کر سکتے یہ پیسے ہم نے خاص طور پر بچوں کے لیے جب اپنی ہیں اور ویسے بھی ہمیں صرف چند ویرو پیسے جمع کر رہے ہیں اس کے بعد تو ہم اپنے جیب خاطر سے ائس کریم وغیرہ تو خرید سکتے ہیں نا نوید نے عبید کو پیاس سے سمجھایا جی بھائی اپ ٹھیک کہہ رہے ہیں عبید مان گیا کھیر روز وہ یہی کرتے اپنا جیب خارج جمع کرتے اور ایک ڈبے میں رکھ لیتے ہیں تاکہ پیسے گم نہ جائیں شام کے وقت سب سے پہلے بچے اپنے محلے کے پاس میں کھیلنے گئے بہت سارے بچے بھی وہاں ائے ہوئے تھے کوئی کیسٹ کھیل رہا تھا کوئی فٹ بال کوئی جھولے لے رہا تھا ان سب بچوں کے درمیان ایک ایسا بچہ بھی تھا جو بارش کے ایک کونے میں بیٹھا ہوا تھا وہ کافی اداس اور پریشان نظر ا رہا تھا یہ دیکھ کر نوید سلیمان طہ اور عبید اس کے پاس گئے تمہارا نام کیا ہے نوید نے پوچھا میرا نام ریحان ہے اس نے بتایا کیا ہم تمہارے دوست بن سکتے ہیں سلمان نے پوچھا اپ جی بالکل بن سکتے ہیں ریحان پہلے تھوڑا ہچکچایا پھر اس نے دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا میرا نام نوید ہے اور جو تینوں میرے کزن ہیں سلیمان ابیب اور طہ نوید نے تینوں کی طرف اشارہ کیا باری باری صاحب نے ریحان سے ہاتھ ملایا تم کہاں رہتے ہو سلمان نے پوچھا میں اسی محلے میں رہتا ہوں دیہان نے کہا چلو چلو چلو کھیلتے ہیں طہا نے ریحان سے کہا نہیں اگر اپ برا نہ مانے تو ایک بات کہوں ابھی میرا کھیلنے کو دل نہیں چاہ رہا اپ لوگ جا کر کھیل لیں دھیان کے چہرے سے اداسی ظاہر ہو رہی تھی نوید اور اس کے کزن کی سمجھ گئے کچھ نہ کچھ پریشانی تو ہے اچھا ٹھیک ہے ہم چلتے ہیں کل پھر ملیں گے تم کل بھی اؤ گے نا سلمان نے پوچھا جی میں روز یہاں اتا ہوں ریحان نے بتایا واپس جانے لگا عبید سلمان طہ اور نوید اب ایک دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے لگے گھر جانے کا وقت ہوا تو انہوں نے اپنا سامان لیا جو وہ گھر سے کھیلنے کے لیے لائے تھے سلمان نے اپنا بیگ اٹھایا طہ اور عبید نے اپنی اپنی فٹبال اٹھائی اور گھر چلے گئے گھر جا کر ٹی وی دیکھا جب رات کھانے کا وقت ہو گیا تو کھانا کھا کر سب حسب معمول نوید کے کمرے میں جمع ہو گئے اج ہمیں جو کچھ ملا ہے وہ اس میں جمع کر دیتے ہیں سلمان نے کہا سب نے اپنا اپنا جیب خرچ ڈبے میں ڈال دیا پیسے ڈالنے کے بعد ڈبے کو بند کر کے نوید نے الماری میں رکھ دیا اج ہمارا جو نیا دوست ملا ہے ریحان وہ مجھے کچھ پریشان نظر ا رہا تھا طہ نے کہا ہاں مجھے بھی وہ اداس لگ رہا تھا نوید نے کہا اسی وقت دروازہ کھلا اور ماہین اور سائرہ اندر داخل ہوئی معاف کرنا تھوڑی دیر ہو گئی دراصل ہم کچن میں امی کی مدد کر رہی تھی یہ لو ہم دونوں نے بھی اپنا جیب ہر جمع کیا ہے سائرہ اور ماں ہی نے پیسے بڑھائے نوید نے الماری سے ربا نکالا تو انہوں نے پیسے ڈبے میں ڈال دیے ویسے کیا باتیں ہو رہی تھی سائرہ نے پوچھا کچھ نہیں اج ایک نیا دوست بنا تھا پارک میں بس اسی کے بارے میں بات کر رہے تھے سلمان نے بتایا سائرہ اور ماہین بھی جب کے ساتھ بیٹھ گئی ہاں تو ہم کیا کہہ رہے تھے ہاں ریحان کچھ پریشان نظر ا رہا تھا طہ نےبعد دوبارہ شروع کی جو سائرہ اور ماہین کے انے سے ادھوری رہ گئی تھی