---Advertisment---

Churail ki khani Horror Story in Urdu

By Nizami Sab

Published on:

---Advertisement---

Churail ki khani Horror Story in Urdu

The Horror Story in Urdu “Churail ki Kahani” is a masterpiece of contemporary Urdu horror literature, weaving a chilling narrative that explores the darker side of rural Pakistani folklore. This terrifying tale, penned by renowned author Aatir Shaheen, solidifies the Horror Story in Urdu “Churail ki Kahani” as a classic in the genre. With its eerie atmosphere and heart-pounding suspense, this story is a must-read for fans of Urdu horror.

 

As a standout example of Urdu horror storytelling, the Horror Story in Urdu “Churail ki Kahani” expertly crafts an atmosphere of dread and uncertainty. Shaheen’s skillful storytelling brings to life the haunting world of rural Pakistan, where ancient myths and legends collide with modern reality. The Horror Story in Urdu “Churail ki Kahani” is a gripping exploration of fear, superstition, and the unknown, cementing its status as a landmark in Urdu horror literature.

 

For fans of Urdu horror stories, the Horror Story in Urdu “Churail ki Kahani” is an essential read. This haunting tale continues to captivate audiences with its chilling narrative and masterful storytelling. The Horror Story in Urdu “Churail ki Kahani” remains a timeless classic in the world of Urdu literature, showcasing the power of Urdu storytelling to evoke emotions and spark imagination. Dive into the haunting world of the Horror Story in Urdu “Churail ki Kahani” and experience the thrill of Urdu horror at its finest, discovering why “Churail ki Kahani” is a legendary Horror Story in Urdu.

چڑیل کی کہانی

ایک گاوں تھا جس میں چند ہئ گھر تھے اور اس گاوں میں نزدیک ہی قبرستان تھا قبر ستان کے نزدیک ایک مال فارم تھا فارم کا مالک اکژ باہر رہتا اس نے اپنا فارم ایک ملازم کو سو نپا ھوا تھا قبرستان سے تھورا اگے چند گھر بھئ تھے مال اتنا زیادہ تھا رات کو اس ملازم کو 12/1 بجے تک کام کرتا تھا ایک دن گاوں میں فوتگی ھوئی 70 سالا بزرگ فوت ھو گیا اسکے جنازے کے بعد دفنا دیا گیا رات کے 12 بجے ملازم کام میں مصروف تھا اسے قبرستان کی طرف کسی کو جاتے دیکھا وہ تھورا پریشان ھوا اس وقت کون ہو سکتا ھے پھر سوچا شاید کوئی با ہر گیا ہو واپسی پر لیٹ ھو گیئ ھو گی اس وقت گھر جا رہا ھو یہ سوچ کر اپنے کام میں لگ گیا جب صبہع ھو ئی گاوں میں با ت چل رہی تھی کہ کل جو بزرگ وفات پہ گیا شام کو اس کی قبر پہ کوئی چھیر خانی کر گیا مٹی ہٹی ھوی تھی قبر سے پھر یہ سب نے یہ سوچا کہ شا ید کوئی جنگلی جانور نے ایسا کیا ھو فا رم کے ملازم نے بھی با ت سنی اسے شام کو جاتا بندا یاد ایا لیکن معمولی بات سمہجھ کر کسی کو نہں بتا یا پھر دن گزرتے رہے تقریبا 22 دن بعد پھر ایک 90 سال عورت فوت ہوئئ اسکا جنا زہ پڑھا کر دفنا دیا گیا رات کہ تقریبا 1 بجے کا وقت تھا ملازم نے پھر سے کسی کو قبرستان جاتے دیکھا اس بار تھوڑا سا آگے جا کہ دیکھا تو وہ ا یک عورت تھی کالے بڑ قعے میں تیزی سے جا رہی تھی وہ بہت پریشان ھوا کہ اس وقت عورت کہا جا رہی ھو گی آگے مزید نیھں گیا کہ عورت غلط نہ سمجھ لے واپس اکر سوچنے پھر سو چتے سو چتے نید آگیئ صبع کو جب گھر کی طر ف جا رہا تھا ملازم تو اس نے کچھ لوگوں سے باتیں سنی کہ اس قبر سے بھی چھیر خانی کی گئی کو ئی تو مسلا ضرور ہے پورے گا وں میں خبر پھیل گئی پھر کچھ لو گو ں نے کہا کہ قبر کھو د کر دیکھا جاے مردہ دفن ھے یہ نھیں لیکن وہا ں کہ بزرگوں نے روک دیا کہ ایسا کرنا ٹھیک نیھں آگے سے کچھ ایسا ھوا تو پھر کو ئی حل ڈھوڈنے گے ملازم نے سوچا ہو نہ ہو یہ اسی عورت کا کام ہو سکتا ھے جو فو تگی کی رات ہی مجھے قبرستان میں جاتی دیکھتی ھے اس نے عہد کر لیا اگلی با ر اسکا پیچھا کرو گا چند دن بعد پھر سے فوتگی ھو گئی ایک نوجوان انسا ن کو ہارٹ اٹیک سے وفات پا گیا اسکے جنا زے کے بعد دفنا دیا گیا رات کے 1:30 بج گیے ملا زم اسکے انتظا ر میں بٹھا تھا اور سو چو ں میں گم تھا کہ وہی عورت اسے نظر آئی آج بھی کالے برقعے میں تھی اور قبرستان کی طرف جارہی تھی ملازم نے سوچا آج پتہ ضرور لگاؤں گا کہ یہ عورت قبرستان کیا کرنے جاتی ہے ملازم اٹھا اور اسکے پیچھے چپ کر چلنے لگا وہ عورت آگے آگے جا رہی تھی اور قبرستان کے قریب پہنچ کے رک گئی ملازم ایک جھاڑی کے پاس چپ گیا کہ کہی دیکھ نہ لے عورت نے اِدھر اُدھر دیکھا اور پھر چلنے لگی ملازم تھوڑی دیر چپ رہا جب عورت تھوڑی دور چلی گئی اور نظروں سے اجھل ہو گئی تو ملازم جھاڑی کے پیچھے سے نکل کے پھر اس کے پیچھے چلنے لگا آس پاس کوئی نہیں تھا دور سے کسی کتے کے بھونکنے کی آواز آ رہی تھی ملازم قبرستان میں داخل ہوا تو کوئی بھی نہیں تھا وہاں اسے ایک دم ڈر لگنے لگا کہ کہی کوئی چڑیل تو نہ ہی اور وہ ایک درخت کے پاس چپ کے آس پاس عورت کو ڈھونڈنے لگا کہ دور ایک قبر کے پاس اسے کوئی سایہ نظر آیا ملازم نے غور کیا تو وہی عورت تھی ملازم اب قبروں کے درمیان چپ چپ کے اس سمت بڑھا جہاں وہ عورت نظر آئ تھی قبروں کے درمیان جھاڑیاں تھی جس کی وجہ سے ملازم احتیاط کے ساتھ جا رہا تھا کہ کہی وہ دیکھ نہ لے وہ عورت ابھی تک وہی بیٹھی تھی ملازم قریب پہنچ کے ایک دم کھڑا ہوا تو وہاں کوئی نہیں تھا وہ عورت پتہ نہیں کہاں غائب ہو گئی تھی ملازم کو پسینہ آگیا اور خوف سے کانپنے لگا کہ ایک دم پیچھے آہٹ ہوئی ملازم پہلے سے خوف میں مبتلا تھا اور ڈر کے اس کے منہ سے چیخ نکلی اس نے مڑ کے دیکھا وہی عورت سامنے کھڑی ہے ابھی وہ سنبھلا بھی نہ تھا کہ اسی عورت نے چھرے سے اس پہ حملہ کیا ملازم پیچھے کو ہوا لیکن چھرا اس کے پیٹ کو چیر چکی تھی ملازم زمیں پہ گر گیا وہ عورت اگے آئی اور ملازم پہ جھک کے اسکا خون پینے لگی ملازم ابھی زندہ تھا اسے اندازہہ و گیا تھا کہ یہ عورت کوئی چڑیل نہیں ہے ملازم نے دیکھنے کی کوشش کی کہ عورت کا چہرہ نظر آئے عورت نے سر اٹھایا ملازم کی طرف دیکھا ملازم نے ڈر کے آنکھیں بند کر لے کہ عورت سمجھے یہ مر چکا ہے لیکن عورت نے چھری اٹھائی اور ملازم کو دوبارہ مارنی چاہی تو ملازم نے اس کا چھری والا ہاتھ پکڑ لیا اسی میں چھری عورت کے ہاتھ سے زمین پر گر گئی ملازم نے پاس پڑھی چھری فورا ہاتھ میں لے اور عورت پہ وار کیا چھری عورت کہ ہاتھ پہ لگی اور عورت ایک دم اٹھ کے بھاگی ملازم نے اسے پکڑنے کی کوشش کی لیکن زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ہمت جاتی رہی اور بیہوش ہو گیا صبح گاؤں والے قبرستان کی طرف آے کہ کہی پھر کسی نے قبر کے ساتھ چھیر خانی نہ کی ہو تو وہاں ملازم کی لاش پڑھی تھی اور ہاتھ میں چھڑا بھی تھا سب گاؤں والے یہ دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے کہ یہ کیسے ہوا اور کچھ کا خیال تھا کہ یہ سب ملازم کرتا تھا کیوں کہ لاش اسی قبر کے پاس پڑھی تھی اور قبر کی مٹی بھی تھوڑی ہٹ چکی تھی اب پورے گاؤں میں چہ میگوئیاں ہو رہی تھی کہ فارم میں جو ملازم تھا وہ قبروں سے مردے نکال کے کھاتا تھا پورے گاؤں میں خوف ہراس پھیل گیا کچھ لوگوں نے ملازم کو گاؤں والوں نے ملازم کو دفنا دیا گاؤں کے کچھ جوانوں نے جن کا ملازم کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا تھا یہی کہنا تھا کہ وہ ایک اچھا انسان تھا ضرور اس کو بھی اسی نے مارا ہے جو قبروں کے ساتھ چھیر خانی کرتا ہے گاؤں میں شام ہوتے ہی سناٹا چھا جاتا لوگ گھروں سے نکلتے وقت ڈرتے تھے بچوں کو تو مائیں دن میں بھی باہر نہیں جانے دیتی تھی اب گاؤں کے کچھ سیانے لوگوں نے مل کے مشورہ کیا کہ دو تین لڑکے رات کو پہرہ دیا کریں گے جب تک یہ معمہ حل نہیں ہو جاتا لیکن پہرہ چپ کے کریں گے تاکہ وہ جو کوئی بھی ہے انہیں پتہ نہ چلے اور وہ ہوشیار نہ ہو جائے اب روز شام کے بعد گاؤں کے لڑکے قبرستان میں پہرہ دیتے لیکن ایسی کوئی غیر معمولی چیز لوگوں نے نوٹ نہیں کی اس طرح کئی ماہ گزر گئے اب تو ان لوگوں کو بھی یقین ہونے لگا کہ یہ ملازم کا ہی کام تھا اور پہرہ دینے والے بھی تھکنے لگے گاؤں کے بڑوں نے لڑکوں کو پہرہ سے روک دیا اب آہستہ آہستہ لوگ معمول پہ آگئے اس واقعے کو گئی سال گزر چکے تھے گاؤں والے بھول گئے اور اپنے کاموں میں مصروف ہو گئےکافی ٹائم بعد سردیوں کے دن تھے یخ بستہ ہوائیں چل رہی تھی.گاؤں میں فوتگی ہوئی تھی لوگ کفن دفن میں مصروف تھے مردے کو غسل و کفن دے کے دفنا دیا گیا اور لوگ سر شام ہی گھروں کو روانہ ہو گئے کہ ایسے ہی رات کے ایک دو بجے کا ٹائم تھا گاؤں کے بڑے و جوان بیٹھک میں بیٹھے تھے اکثر گاؤں کے لوگ بیٹھک لگاتے جہاں بزرگ لوگ پرانے وقتوں کے قصے سناتے جوان اور بچے غور سے سنتے آج بھی ایسا ہی ایک بیٹھک لگا تھا اور سب مرنے والے کو یاد کرتے ان سے وابستہ واقعات ایک دوسرے کو سنا رہے تھے کہ اچانک ان میں ملازم کا کوئی واقعہ نکلا سب اک دم چپ ہو گئے قبروں سے چھیر خانی کی وجہ سے انہیں غصہ تھا ملازم پہ دو تین لڑکوں نے جسے آج تک ملازم پہ یقین تھا کہ اس نے ایسا نہیں کیا ہے ضرور کوئی اور بات ہے ورنہ وہ کیوں اپنی جان لینا تینوں نے ایک دوسرے کو دیکھ کے اشارہ کیا اور اٹھ کے باہر نکل آئے یہ وہی لڑکے تھے جو ملازم کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے باہر نکل کے تینوں قبرستان کی طرف چل دیے کہ دوست کی یاد آئ تو فاتحہ ہی پڑھ آے ان کی قبر پر۔۔۔۔فاتحہ پڑھ کے تینوں واپس مڑے تو ان کی نظر جو نئی قبر بنی تھی اس طرف کو رکی وہاں جیسے کوئی قبر کے ساتھ بیٹھا ہو ایک دم تینوں کو وہ چھیڑ چھاڑ والی بات یاد آئ اور ایک دوسرے کو دیکھ کر تینوں نے فیصلہ کیا کہ جو کوئی بھی ہوا آج نہیں جانے دینگے ہاتھوں میں پتھر اٹھا کے آہستہ سے قبر کی طرف بڑھے قریب پہنچ کے ایک نے آواز دے کون ہے سایہ ایک دم اٹھ کے مڑا اور تینوں یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہ کوئی عورت ہے جس نے برقع کیا ہے اس کے ہاتھ میں چھری بھی ہے اب تینوں کو پوری کہانی سمجھ آگئی کہ ملازم کو بھی اسی نے مارا تھا چھری سے عورت یہ دیکھ کر کہ تین لوگ ہیں گھبرا کے ایک طرف سے نکلنے کی کوشش کی اور ساتھ میں ایک لڑکے پہ حملا کی بھی کوشش کی لیکن تینوں لڑکوں نے ایک ساتھ پتھر مارے پتھر لگتے ہی عورت چیختی ہوئی ایک جانب کو بھاگی چھرا ان کے ہاتھ سے چھوٹ کے زمین پہ گر گیا ایک نے وہ چھرا اٹھایا تینوں اس کے پیچھے بھاگےعورت گھبراہٹ میں گاؤں کی طرف بھاگی گاؤں میں بھاگ دوڑ سے بیٹھک میں بیٹھے لوگ باہر آئے کہ کیا ہوا کون چیخے مار رہا ہے کہ کیا دیکھتے ہے ایک عورت بھاگی آرہی ہے اور تین لوگ اس کے پیچھے ہے قریب پہنچ کے جس کے ہاتھ میں چھری تھی عورت پہ چھریوں کے وار کر دیے اور عورت وہی گر کے تڑپ کے مرنے لگی کچھ لوگوں نے تینوں لڑکوں کو پکڑ لیا کہ کون ہے اور عورت کو کیوں مارا۔۔۔ت ینوں لڑکوں نے پوری بات بتائی کہ ہم نے اس عورت کو قبر سے مٹی ہٹاتے دیکھا تو یہ بھاگی اور اخر میں پکڑ کے مار دیا تھوڑی دیر میں پورے گاؤں میں خبر پھیل گئی گاؤں کے بچے بوڑھے حتیٰ کہ عورتیں تک لاش کے گرد جمع تھے جیسے کہ کوئی اور ہی مخلوق ہو گاؤں کے لوگ غصے میں تھے کہ یہ ہمارے پیاروں کے جسموں سے گوشت کاٹ کے کھاتی تھی ہم لوگ اسے قبرستان میں دفنانے نہیں دیں گے پھر سب کے صلاو مشورے سے دور ویرانے میں لاش پھینک آیے پھر کافی عرصے تک کسی میت کے دفن کے بعد بھی کئی دن تک قبرستان کا چکر ضرور لگاتے ….! ختم شد

Related Post

Larki Or Frishta Sad Story in Urdu

Ab tak ka pehla bosah Love Story in Urdu

Allah dekh rha hai kid’s Story in Urdu

Khuda Kay samnay Hazri Ka khouf islamic story in Urdu

Leave a Comment