---Advertisement---

Metrak Ka student Horror Story in Urdu

Published On:
---Advertisement---

Metrak Ka student Horror Story in Urdu

Metrak Ka Student: Ek Horror Story

 

Metrak Ka Student ek ajeeb sa horror story hai, jo ki ek sachchi dastan par basee hai. Yeh dastan ek metrak ka student ki hai, jis ka naam Ahmad tha. Ahmad ek ajeeb sa ladka tha, woh hamesha apne gaon ki purani dastanen sunta tha. Ek din, Ahmad ko ek purani dastan sunne ko mili, jis mein ek ajeeb sa mahal ke baare mein bataya gaya tha. Horror story in Urdu metrak Ka student ki dastan sun kar logon ko bohot dar laga.

 

Ahmad ne yeh dastan sun kar socha, “Kya yeh mahal sach mein hai?” Woh is mahal ki talash mein nikal pada. Woh gaon se bahar nikal kar ek sunsaan raah par chal pada. Raah mein woh ek ajeeb sa mahal dekha, jis mein koi bhi nahin tha. Ahmad ko yeh dekh kar bohot dar laga, lekin woh yeh jaanna chahta tha ki yeh mahal ki sachchai kya hai.

 

Ahmad us mahal mein dakhil hua aur dekha ki woh yahan akela nahin hai. Woh yahan par ek ajeeb sa cheez dekha, jis mein ek ladki ki rooh thi. Ahmad ko yeh dekh kar bohot dar laga aur woh yahan se bhag gaya. Woh apne gaon mein wapas aa kar sab logon ko yeh baat batayi. Sab logon ne Ahmad ki baat sun kar us mahal ko chor diya. Horror story in Urdu metrak Ka student ki dastan sun kar logon ko bohot dar laga. Yeh horror story in Urdu metrak Ka student ke naam se mashoor ho gayi.

میٹرک کا اسٹوڈنٹ 

اسلام علیکم

دوسرے واقعہ کے ساتھ حاضرخدمت ہوں ۔میں میٹرک کا اسٹوڈنٹ تھا اور اسکول کی باسکٹ بال ٹیم میں کھیلا کرتا تھا ہماراگورئمنٹ ہائی اسکول کافی وسیع رقبہ پر مبنی ہے اسکول میں ہر کھیل کا الگ میدان ہے ۔ہم سب لڑکے مغرب کے بعد اسکول اکٹھے ہوتے جو لڑکا پہلے آ جاتا وہ باسکٹ بال گراونڈ کے گرد لگے الیکٹرک پول پہ لگا مین سوئچ آن کر دیتا اور گراونڈ روشنی سےبھر جاتا گراونڈ کے گرد آٹھ پول نسب تھے ۔گرمیوں کے دن تھے دوپہر سے عصر تک بارش ہوتی رہی تھی اور مغرب کے بعد ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی مغرب کی نمازاداکر کے میں نے باسکٹ بال اٹھائی اورپریکٹیس کیلیے اسکول چلا گیا اسکول کے گیٹ پہ مجھے کوئی لڑکا نا ملا میں نے کچھ منٹ انتظار کے بعدجالی دار گیٹ میں لگے چھوٹے دروازے سے اسکول کے اندر داخل ہو گیا میں سیدھا باسکٹ بال گراونڈ گیا جیسے ہی میں نے گراونڈ میں پاوں رکھا ایک پول کی لائٹ روشن ہوگئی میں چونک سا گیا اور حیران ہو کے پول کیطرف دیکھنے لگا اسی وقت ایک ایک کر کے سب پولز کے بلب روشن ہو گئے میری حیرانی یہ سوچ کہ ختم ہو گئی کے شائد مجھ سے پہلے کوئی لڑکےنےآ کے مین سوئچ آن کیا ہو گااور لائٹ نا ہو گی اندھیرے میں ٹھہرنے کی بجاےشائد وہ چلا گیا ہو اور اب لائٹ آ گئی ہے اس لیےپولز کی لائٹس آن ہو گئی ہیں میں نے یہ سوچ کر اپنی پریکٹس شروع کردی کچھ دیر میں اور لڑکوں کی بولنے کی آواز آنے لگ گئی میں سمجھ گیا کہ باقی لڑکے آ رہے ہیں کیونکہ میں ایک کھلی جگہ میں روشنی میں کھڑا تھا اور لائٹس کی روشنی سیدھی باسکٹ بال گراونڈ پہ پڑ رہی تھی توگراونڈسے باہر اندھیرا تھا جیسے ہی وہ لڑکے گراونڈ میں داخل ہوے اچانک پولس لائٹس آف ہو گئیں اور گراونڈ میں اندھیرا چھا گیا ہم سمجھے بجلی چلی گئی مگر اسکول کے باہر سڑک اور لوگوں کے گھروں کے روشن بلب بجلی ہونے کا احساس دلا رہے تھے ایک لڑکاآگے بڑھااور پول پہ لگا مین سوئچ آن کر دیا بلب روشن ہوگئے گراونڈ دوبارا روشن ہو گیا لڑکے نے حیرانی سے کہا کہ مین سوئچ تو آف تھا تو پہلےبلب کیسے جل رہے تھے ہم سب حیران کھڑے تھے کہ ایک لڑکا بولہ کہ دوپہر. کیبارش کی وجہ سے ہوسکتا ہے پولزاور بلبوں میں ارتھ آیا ہوا ہو اس لیے بلب روشن ہوں اس بات کو سمجھتے ہوے میں بھی خاموش رہااور بلب روشن ہونے والی بات نا بتائی اتنی دیر میں اور لڑکے بھی آ گئے سب نےاپنی اپنی بال سے پول پریکٹس شروع کردی میںنے اپنی بال پول میں لگے رنگ میں ڈالنے کیلیے اچھالی تو وہ کافی اونچائی سے پول کے اوپر سے ہوتے ہوے ساتھ والے گراونڈ میں جا گری اور میں بھاگ کے اٹھانے چلا گیا روشنی سے یکدم اندھیرے میں آنے سے بال نظر نہیں آ رہی تھی کچھ لمحے میں بال دور پڑی نظر آگئی میں بال اٹھا کے واپس گراونڈ آ گیا میں نے دوبارہ رنگ کیلیے بال اچھالی اس بار پھر بال پول سے کافی اونچائی سےگزر گئی میں پھر بالکی طرف بھاگا اور بال لے آیا ابمیں نے تھوڑا رنگ پولکے پاس جا کے آہستہ بال رنگ کی طرف اچھالی بال اس بار پھر پول کے اوپر سے گزر گئی میں اسی لمحے بال کے پیچھےبھاگا مگر بال دوسرے گراونڈ میں یوں آگے کی طرف جا رہی ہو جیسے اسے کسی نے کک ماری ہو میں بال کے پیچھے دوڑتا گیا بال کافی آگے تک چلی گئ میں حیرانی سے بھاگتا ہوا بال تک پہنچا اور جھک کر بال اٹھانے کیلے ہاتھ آگے بڑھاے بال پہ جیسے میرے ہاتھ پڑے مجھے بال کے ساتھ کسی کے پاوں نظر آے میں نے لاشعوری طور پہ بال اٹھا کے پیچھے ہٹتےپاوں سے اوپر ٹانگوں کی طرف دیکھتا گیا میری پوری ٹھوڑی اوپر ہوگئی مگر ٹانگوں کا سائز نا ختم ہوا میں ڈر کے مارے واپس بھاگا واپس باسکٹ بال گراونڈ تک آتے آتے مڑ کر کئ بار دیکھا مگرٹانگوں ہی نظر آئیں روشنی کے پاس آکے پھر مڑ کر دیکھا تو پیچھے کچھ نا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

---Advertisement---

Leave a Comment