kunwaan Horror Story in Urdu
The Horror Story in Urdu “Kunwaan” is a masterpiece of contemporary literature, penned by the renowned author Asma Qadri. This captivating tale is a testament to the power of Urdu storytelling, delving into the realm of the supernatural and exploring the darker side of human experience. Through the Horror Story in Urdu “Kunwaan”, Qadri skillfully weaves a chilling narrative that showcases the best of Urdu horror.
At its core, the Horror Story in Urdu “Kunwaan” is a gripping exploration of fear, superstition, and the unknown, cementing its place as a landmark in Urdu horror literature. Qadri’s masterful storytelling brings to life the world of her protagonist, a young woman navigating the treacherous landscape of a haunted village, making the Horror Story in Urdu “Kunwaan” a beloved classic among readers. As a result, this Horror Story in Urdu continues to captivate audiences, inspiring new generations of readers and writers alike.
The Horror Story in Urdu “Kunwaan” remains a cherished favorite among literary enthusiasts, thanks to its masterful storytelling and chilling narrative. Qadri’s writing has ensured that this Horror Story in Urdu continues to resonate deeply with readers, showcasing the power of Urdu storytelling to evoke emotions and spark imagination. If you haven’t already, immerse yourself in the haunting world of the Horror Story in Urdu “Kunwaan” and discover why this tale remains a timeless classic in the world of Urdu literature, with “Kunwaan” being a must-read for fans of Urdu horror stories.
کنواں
یہ ایک سچا واقعہ ہے .میرے نانا ابو نے آج سے تقریباً 30 سال پہلے کھنہ پل قبرستان(جو کہ بہت بڑا ہے) سے تھوڑی دور اپنا گھر بنایا تھا تب وہ گھر بلکل ٹھیک تھا یعنی کہ جنات وغیرہ نہیں تھے اس میں ، گھر کافی بڑا تھا 5 بڑے کمرے 2 سٹور 1 کچن 3 واشروم ایک پکا سحن جبکہ اس کے ساتھ ایک کچا سحن بنایا تھا جبکہ چھت پر صرف 2 کمرے اور 1 واشروم تھا ، گھر کافی بڑا تھا ، جب گھر کو بنے 4 سال ہو گئے تو نانا ابو نے کچے سحن میں ایک کنواں کھودایا لیکن کچھ عرصہ بعد پانی سوکھ گیا تھا تب نانا ابو نے کنواں بند کروا دیا تھا لیکن کنواں بنوانے کے بعد سے ہی گھر میں جنات کی موجودگی کا احساس ہونے لگا ، میرے 3 ماموں اور 1 حالہ ہیں ، ان سب نے اور نانا نانی نے گھر میں بہت دفعہ جنات کی موجودگی کو محسوس کیا لیکن تب تک کسی کو جنات نے ڈرایا یا نقصان نہیں پہنچایا تھا ، میرے بڑے ناموں کی شادی ہوئی تو مامی نے بھی کچھ غیر معمولی چیزیں محسوس کیں ، نانا ابو نے کنواں بند کروادیا ، ایک دن میری نانی امی نے ایک کمرے میں آٹے کی بوری رکھی جیسے ہی وہ کمرے سے باہر نکلنے لگیں وہ آٹی کی بوری خود با خود کمرے کے دروازے کے پاس آ گری وہ بوری اپنی جگہ سے تقریباً 10 فٹ دور جا گری میری نانو ڈری نہیں بلکہ واپس اسی جگہ بوری رکھ آئیں ( میری نانی امی اور نانا ابث دونوں گاؤں کے رہنے والے تھے انھوں نے گاؤں میں بہت بار اس طرح کی چیزیں ہوتی دیکھیں ہیں اس لیئے وہ ڈرتے نہیں ہیں )۔اس کے بعد گھر کے ہر فرد کے ساتھ کوئی نا کوئی واقع ہوتا رہا ، میرے بڑے ناموں اور مامی چھت پر رہتے تھے ایک دن میرے چھوٹے ماموں نے مامی کو ڈرانے کے لئے دور سے چھوٹا بھالو مارا وہ مامی کے پائوں پر لگا لیکن مامی کچھ کہے بغیر ہی کمرے میں چلی گئی ماموں سیڑھی سے اترنے لگے تو دیکھا کہ مامی نیچے سے اوپر آرہی تھیں ماموں ڈر گئے اور مومی کو بتایا کہ ابھی وہاں انہوں نے کسی کو بھالو مارا تھا ، مامی ماموں کے ساتھ کمرے میں جا کر دیکھا تو وہاں کوئی نا تھا لیکن وہ بھالو وہیں پر پڑا تھا ، ماموں بتاتے ہیں کہ اس رات وہ سو نہیں سکے کیونکہ کوئی چیز بار بار ان کے پاؤں پر لگتی وہ اٹھ کر دیکھتے تو کوئی نا ہوتا ، وقت گزرتا رہا اور سب ماموں اور خالہ کی شادی ہو گئی لیکن سب کے ساتھ اس طرح کے واقعات ہوتے رہے ۔ کزن لوگوں نے بھی بہت بار سٹور کے ساتھ والے ایک کمرے میں کسی عورت کو دیکھا ہے جس نے ایک چھوٹے بچے کو اٹھا رکھا ہوتا تھا ، جب وہ کسی بڑے کو اس جگہ لاتے تو وہاں کوئی موجود نہیں ہوتا ،
لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جنات کسی نا کسی طریقے سے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہے ، اب تو سب کو یقین ہو گیا تھا ۔میرے نانا چھت پر سوتے تھے گرمیوں میں باہر کھلے آسمان کے نیچے سوتے ان پر دو، تین دفعہ کسی چیز نے حملہ کیا ان کی مچھر دانی اکھاڑ دیتی نانا چار پائی کی ایک طرف کلہاڑی رکہتے تھے وہ فوراً آیات الکرسی پڑھتے اور کلہاڑی اٹھاتے لیکن ہر دفعہ وہ یہ دیکھتے کہ وہ چیز سائے کی صورت میں ہوتی تھی اور وہ چیز فوراً گھر کے پیچھے باغ میں چھلانگ مار دیتی ۔ نانی کسی عورت کے کہنے پر ایک خاتون کے پاس گئی انھوں نے کہا کہ وہ جنات اس بند کنویں میں رہتے ہیں اور آپ کو وہ اس لیئے تنگ کرتے ہیں کہ آپ وہ گھر چھوڑ کر چلے جائیں نانا ابو اور نانی امی نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ گھر بیچ دیں گے جب گھر بیچنے کی بات سب کو بتا دی تو اس کے بعد رات کو صاف نظر آتا کہ چھت پر بنے کمرے کی چھت پر کوئی بیٹھا ہے اور اس بات کی تصدیق ساتھ موجود دوسرے گھر کے لوگوں نے بھی کی تھی ، ان کا کہنا تھا کہ آپ کی چھت پر جو کمرے بنے ہیں وہاں کوئی عورت بیٹھی ہوتی ہے اور تہجد کے وقت ہم سب نے دیکھا ہے اس کو ۔ ایک بار خالہ اور ان کی بیٹی چھت پر سو رہی تھی ساتھ والے کمرے میں نانا ابو اور نانی امی بھی تھیں خالہ واشروم جانے کے لیے اٹھیں تو جیسے ہی وہ کمرے سے باہر نکلی کمرے کی چھت پر سے کسی کے پاؤں نظر آئے لٹکے ہوئے وہ آیت الکرسی پڑھنے لگیں اور نانی امی کو جگایا ، خیر کچھ عرصہ بعد گھر بک گیا اور اس گھر سے جان چھوٹی ، میں نانی امی کے اس گھر ہر ہفتے جاتا تھا لیکن میں نے کسی جنات کو نا کبھی دیکھا نا ہی کبھی محسوس کیا ، جب میری عمر 17 سال تھی تب وہ گھر بیچا تھا ، ان 17 سالوں میں ایک دفعہ بھی کسی کو نہیں دیکھا ، گرمی کی آدھی چھٹیاں میں نانی امی کے گھر پر گزارتا تھا ۔ میری امی نے بھی کسی چیز کو نہیں دیکھا وہاں ،جبکہ نانی امی ، نا ا ابو اور گھر کے ہر فرد یہاں تک کہ بچوں کے ساتھ بھی واقعات ہوتے رہے تھے۔