---Advertisement---

Bhateejay ki Shadi Horror Story in Urdu

Published On:
---Advertisement---

Bhateejay ki Shadi Horror Story in Urdu

Bhateejay ki Shadi: Ek Horror Story

 

Ek raat, ek bhateejay ki shadi ka function tha. Sab log khush aur excited tha. Lekin, ek ajeeb sa incident hua. Bhateejay ko ek ajeeb sa message mila, “Tumhari shadi se pehle, tumhe ek khufia paigham milay ga”. Yeh message padh kar bhateejay ko bohot dar laga.

 

Phir, ek ajeeb sa awaaz aayi, “Tumhari shadi se pehle, tumhe ek daahak raat guzar ni hai”. Bhateejay ko yeh awaaz dekh kar bohot dar laga. Woh socha, “Yeh kis tarah ki awaaz hai? Aur yeh kis ne bheja hai?” Woh apne doston se poocha, lekin koi bhi yeh nahi janta tha ki yeh awaaz kis ne bheja tha.

 

Bhateejay ki shadi ka function ek horror story ban gaya. Sab log darne lage aur woh yahan se bhagne lage. Bhateejay ko yeh samajh mein nahi aaya ki yeh kya ho raha hai. Woh socha, “Kya yeh meri shadi ka koi bura shagun hai?”

 

Translation:

 

The Wedding of the Cousin: A Horror Story

 

One night, there was a wedding ceremony of a cousin. Everyone was happy and excited. But, a strange incident happened. The cousin received a strange message, “You will receive a secret message before your wedding”. Reading this message, the cousin was very scared.

 

Then, a strange voice came, “You have to spend a frightful night before your wedding”. The cousin was very scared after hearing this voice. He thought, “What kind of voice is this? And who sent it?” He asked his friends, but no one knew who sent the voice.

 

The wedding ceremony of the cousin turned into a horror story. Everyone started getting scared and ran away from there. The cousin couldn’t understand what was happening. He thought, “Is this a bad omen for my wedding?”

بھتیجے کی شادی

کی بات ہے دسمبر کا مہینہ تھا رشتے میں لگتے بھتیجے کی شادی کے ولیمہ کی تقریب سٹی ایریا سے باہر لگ بھگ تین کلومیٹر کے فاصلے پر مارکی میں تھی ، میں اپنی والدہ کیساتھ عین وقت پر وہاں پہنچا ، گھر میں چھوٹا بھائی ہمارے بار بار کہنے کے باوجود ساتھ نہیں آیا ، ہم ہال میں پہنچے تو اسکی کال آئی تو بھی اسے کہا کہ سب تمہارا پوچھ رہے ہیں ، آ ہی جاؤ بولا وہ دوستوں کے ساتھ باہر ہی کھانا کھائیگا ، خیر ہم وہاں سے جب فری ہوئے تو کچھ عزیزوں نے والدہ کو روک لیا اور مجھے کہا کہ آپ ٹھہر جاؤ تو اکٹھے چلتے ہیں نہیں تو جیسے موڈ ہو ، میں نے گھر واپسی ہی مناسب سمجھی اور بھانجے کیساتھ گھر کی طرف چلا ، جب مجھے وہاں رکنے کا کہا جا رہا تھا تو اس وقت چھوٹے بھائی کا ٹیکسٹ ریسیو کیا کہ لائٹ نہیں ہے اور گھر میں کچھ عجیب ہی سین ہوا ہے ، میں نے تفصیل پوچھی تو کہنے لگا ابھی میں خود کو کمرے میں ہی چھپائے بیٹھا ہوں باقی گھر کے ماحول سے یکسر بے پرواہ ، جلدی آنے کی کوشش کرنا ، مجھے کچھ کچھ اندازہ ہو چکا تھا اور اندر ہی اندر ہنسی بھی آئی ، میرے پہنچنے پر لائٹ آ چکی تھی اور وہ آرام سے ٹی وی دیکھ رہا تھا ، میں نے اسے چائے بنانے کا کہا اس نے پانی چولہے پہ رکھتے ہی مجھے بتانا شروع کیا ک لائٹ جب گئی تو وہ سیل فون پہ گیم کھیلنے میں لگ گیا جس کمرے میں لیٹا ہوا تھا دوسرا کمرہ اسکے بائیں طرف تھا دوسرے کمرے میں سے کوئی گزر کے کچن کی طرف گیا کہتا ، میں نے سوچا کہ چارجنگ لائٹ کی روشنی ڈاؤن ہوئی ہوگی مگر نہیں ، جہاں یہ لیٹا ہوا تھا اس نے کمرے کے دروازے پر نظریں جمائے ہاتھ میں فون پکڑے کچن والے پِلر کی طرف مسلسل دیکھنا شروع کر دیا اور سیل فون پر بھی ایک دو بار گیم کی طرف توجہ دینے کی کوشش کی مگر ذہن بٹ چکا تھا ، اتنے میں اسے اسی کچن کے پِلر کی اوٹ میں ایک پانچ چھے سال کا نہایت خوبصورت بچہ کھڑا اپنی طرف بلاتا نظر آیا ، جب اس بچے نے دوسری بار اسے بلایا تو اس نے سیل فون سائیڈ پہ رکھا اور اتنا ہی کہہ سکا ، نہیں تم کون ہو؟ بچہ ہنسا اور پھر اسے اپنی طرف بلایا ، مگر یہ وہاں سے نہ اٹھا اور بچے کو واپس کمرے میں جاتے بھی دیکھا ، اسی وقت اس نے مجھے ٹیکسٹ کیا ، میں نے جب گھر جانا تھا تبھی جانا تھا ، جب اس نے پوری بات بتائی اس وقت ہم دونوں کپ ہاتھوں میں لئے امی کا ویٹ کر رہے تھے انہیں بھی دیر ہو گئی کال کی تو انہوں نے کہا وہ رستے میں ہیں.میں نے چائے پی کر بھائی کو اس بچے کے بالوں کی رنگت اسکے نین نقش چہرے کے خدو خال بتائے تو وہ اچھل کر بڑی ساری ہانجی ہانجی کرنے لگا اور حیرت سے مجھے دیکھنے لگا ، میں دبی دبی ہنسی لئے اسے کچھ بھی نہ کہہ سکا ، جب امی گھر پہنچیں تو میں نے امی سے کہا کہ علی کی بات سنیں ، اس نے نئے سرے سے ساری بات دوہرائی تو امی کا ری ایکٹ بھی وہی تھا ، تب اسے میں نے صرف اتنا کہا کہ ترکی کے ڈرامے ” میرا سلطان ” میں حورم سلطان کا جو پہلا بچہ بچپن میں دکھاتے ہیں وہی نا ؟ امی نے جیسے بیزاری سے کہا ، وہی تو ت ب سے اب تک علی کے ذہن میں یہی سوال چوکڑی مارے بیٹھا ہے کہ آپکا اس سے کیا واسطہ ؟ اسکا ہمارے گھر میں رہنے کا کیا مطلب ؟ .مگر ہم اسے لھل کے بتا نہیں سکتے کہ اس نے ابھی تک صرف وہ سنہری گھنگریالے بالوں نیلی آنکھوں والا گوری رنگت کا بچہ ہی دیکھا ہے ، جبکہ اسکی پوری فیملی گھر میں ہی رہتی ہے ،جو گاہے بگاہے اپنی موجودگی کے ثبوت دیتی رہتی ہے !

 

---Advertisement---

Leave a Comment