---Advertisement---

Jab Jadwayee Duniya me Pohnchay in Urdu Story

Published On:
---Advertisement---

Jab Jadwayee Duniya me Pohnchay in Urdu Story


JB Jadwayee Duniya me Pohnchay, humein ek nayi duniya ka ehsaas hota hai. Yeh duniya humein apni tarah se jalwa dikhati hai, jahan hum apni khwahishon ko pooja sakte hain.

 

Lekin, yeh duniya sirf humein khushi nahi deta, yeh humein duniya ki sachchai bhi batati hai. Hum yahan par apni zindagi ki sachchai ka samna karte hain, aur yeh samna humein apni zindagi ki raah dikhata hai.

 

JB Jadwayee Duniya me Pohnchay, hum apni zindagi ki nayi shuruaat kar sakte hain. Yeh duniya humein apni khwahishon ko pooja ne ki taqat deta hai, aur hum yahan par apni zindagi ki sachchai ka samna karke apni raah ki taraf badh sakte hain.

 

Translation:

 

When We Enter the Magical World, we feel like we’re in a new world. This world shows us its wonders in its own way, where we can fulfill our desires.

 

But, this world doesn’t just give us happiness, it also teaches us the truth about life. We face the reality of our lives here, and this confrontation shows us the path of our lives.

When We Enter the Magical World, we can start a new chapter in our lives. This world gives us the power to fulfill our desires, and we can move towards our path by facing the truth of our lives.

جب جادوئی دنیا میں پہنچے 

 

علی بہت ہی نیک اور اچھااور نیک لڑکا تھا ۔ہر کسی کی آنکھ کا تارا اور فرما نبردار تھا ۔ایک دن علی سکول سے گھر آ رہا تھا کہ راستے میں اسے ایک کتاب ملی ۔وہ کتابیں پڑھنے کا بہت شوقین تھا اس نے کتاب اٹھا لی اور اِدھر اُدھر دیکھنے لگا مگر سارا راستہ ویران تھا ۔علی نے وہ کتاب اپنے بیگ میں ڈال لی ۔وہ جلدی سے گھر آ گیا ۔سب کو سلام کرنے کے بعد وہ فورن اپنے کمرے میں چلا گیا اور جلدی سے اپنے بیگ سے وہ کتاب نکالی اور اس کو کھولا مگر اس میں صرف ایک خوبصورت تصویر تھی ایک بہت ہی خوب صورت جگہ کی تصویر علی نے جیسے ہی تصویر پر ہاتھ پھیرا روشنی سی چھا گئ جب آنکھ کھلی تو اس نے خود کو ایک بہت ہی خوب صورت جگہ پر پایا ۔ہر طرف خوب صورت جھیلیں پھول اور پھلوں کے درخت تھے ۔وہ حیران رہ گیا ۔اچانک اس کی نظر ایک پری پر پڑی وہ ڈر گیا ۔کیوں کہ پری کا رنگ کالا تھا اور وہ کافی خوف ناک لگ رہی تھی ۔اچانک ہر طرف پریاں ہی پریاں نظر انے لگیں ۔ان سب کے رنگ بھی کالے تھے ۔اچانک ایک پری جس کا نام شمائیل تھا علی کے پاس آئی اور ااسے اپنی دنیا میں خوش آمدید کہا ۔علی کافی خوف زدہ تھا ۔ شمائل نے کہا کہ وہ خوف زدہ نا ہو اُس نے علی سے مدد کی درخواست کی پھر شمائل نے سارا واقعہ علی کو سنایا ۔وہ زور زور سے رونے لگی اور علی سے کہا ۔صرف تم ہی ہماری مدد کر سکتے ہیں کیوں کہ یہ کتاب صرف اس کو ہی ملنی تھی جو بہادر اور نیک ہو اور تم میں یہ سب خوبیاں ہیں ۔ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ۔کیوں کہ یہ خوب صورت جگہ اور مدد کا وعدہ کیا ۔شمائل نے علی کو بتایا کہ ہماری ملکہ تھی اس کے پاس ایک انگوٹھی تھی ۔اس انگوٹھی میں تمام پریوں اور اس جگہ کی خوب صورت تھی جب تک وہ انگوٹھی پرستان کے محل میں رہتی تمام لوگ خوش رہتے ۔ہر نئی ملکہ کو وہ انگوٹھی حفاظت کے طور پر دی جاتی مگر ایک دفعہ اس خوب صورت جگہ سے ایک بھیانک جن کا گزر ہوا اس نے فورن اس جگہ پر قبضہ کر لیا اور ملکہ کو قید کر کے وہ انگوٹھی انسانی دنیا میں پھینک دی اور ہم سب لوگوں کو قید کر دیا ۔اُس کی قید سے رہائی کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اس انگوٹھی کو کہاں ہے ،؟شمائل نے کہا وہ انگوٹھی تمہاری امی کی انگلی میں ہے ۔ علی نےشمائیل سے وعدہ کیا کہ وہ جلد ہی انگوٹھی لائے گا ۔اس نے آنکھیں بند کیں اور واپس اپنے گھر پہنچ گیا ۔وہ فورن اپنی امی کے پاس گیا اور ان کو سارا واقعہ سنایا ۔اس کی امی بہت ہی رحم دل خاتون تھیں ۔فورن اُنھوں نے وہ انگوٹھی علی کو دے دی ۔علی فورن واپس پرستان کی دنیا میں پہنچا لیکن ہر طرف ویرانی ہی ویرانی چھائی تھی ۔ہر طرف سناٹا تھا اورسارے درخت تباہ ہو چکے تھے کہ اچانک اس کی نظر شمائیل پر پڑی اس کی حالت بھی کافی خراب تھی ۔علی نے فورن انگوٹھی شمائیل کو دے دی ۔پھر وہ دونوں انگوٹھی لےکر اس جن کے بھیانک اور خوف ناک محل میں پہنچ گئے وہاں جاتے ہی خوف ناک چیخیں سنائی دینے لگیں ہر طرف خوف و ہراس کا عالم تھا ۔ہر طرف قہقہوں کی آوازیں گونج رہی تھیں ۔وہ ایک کمرے میں پہنچے وہاں ایک پنجرہ تھا ۔ملکہ اس میں قید تھی وہ رو رہی تھی تبھی جن نے شمائل کو دیکھ لیا اور شمائل کو بھی ملکہ کے ساتھ پنجرے میں قید کر دیا ۔علی جو قریب ہی موجود تھا فورن ایک بڑے سے پتھر کے پیچھے چھپ گیا ۔جن علی کو تلاش کرنے لگا اور غائب ہو گیا ۔جیسے ہی جن غائیب ہوا علی جلدی سے پنجرے کے پاس پہنچا ملکہ نے اسے بتایا کہ جن کی جان اُس کے ہاتھ میں ہے اگر اس کے ہاتھ کاٹ دئیے جائیں تو وہ مر جائے گا۔اچانک جن نمودار ہوا اس نے علی کو قید کرنے کے لیے اپنے خاص منتر پڑھنے شروع کر دیے جیسے ہی اس نے انکھیں بند کی علی نے فورا اس کے ہاتھ کاٹ دیے پہلے تو تڑپتا رہا پھر غائب ہو گیا علی نے جلدی سے ملکہ اور شمائل کو پنجرے سے باہر نکالا اور فورا محل سے واپس اگئے وہ محل تباہ ہو گیا تھا اور وہاں ایک خوبصورت جھیل بن گئی ملکہ نے فورا وہ انگوٹھی جھیل کے پانی میں رکھ دی ہر طرف روشنی پھیل گئی اور تمام پریاں پہلے کی طرح بے حد خوبصورت ہو گئی ہر طرف تازہ پھلوں کے درخت اور خوبصورت پھول اور پرندے نظر انے لگے شمائل نے کہا علی تم ایک نیک اور بہادر لڑکے ہو تم نے ہماری مدد کی اور اج سے ہم پریاں تمہاری دوست ہیں تمہیں کبھی بھی ہماری مدد کی ضرورت ہو ہمیں یاد کرنے میں دیر نہ کرنا پھر اس نے علی کو ایک خوبصورت لاکٹ تحفے میں دیا اور پرستان کے خوبصورت پھول ایک ٹوکری میں بھر کر پیش کیے علی نے شمائل کے تحائف قبول کیے ملکہ نے بھی علی کا شکریہ ادا کیا اور اس کو ایک ائینہ دیا اور کہا کہ اگر تم یہاں دوبارہ انا چاہو تو اس ائینے کے سامنے انکھیں بند کر لینا تم فورا یہاں پہنچ جاؤ گے اور اس کی امی کے لیے ایک خوبصورت پھول دیا ہے جو ہمیشہ تازہ اور خوشبودار رہتا ہے اس کے ساتھ علی اپنے گھر اگیا اور ملکہ کا دیا ہوا پھول اپنی امی کو دیا امی نے ملکہ کا شکریہ ادا کیا اور علی کی بہادری اور رحم دلی پر اس کی تعریف کرتے ہوئے اسے گلے سے لگا لیا۔

---Advertisement---

Leave a Comment