---Advertisement---

“Masnooi Barish Or Pari: A Romantic Tale of Rain and Fairy

Published On:
---Advertisement---

“Masnooi Barish Or Pari: A Romantic Tale of Rain and Fairy

 

Amna had always been fascinated by Urdu stories, and on this rainy evening in Lahore, she stumbled upon a new one that would change her life forever. She was sitting in her favorite bookstore, sipping on a cup of chai, when the owner, an old man with a kind face, recommended a book of Urdu poetry to her.

 

As she flipped through the pages, a poem caught her eye – “Masnooi Barish Or Pari”. The words danced on the page, telling the story of a fairy who fell in love with a human on a rainy night. Amna was captivated by the imagery and the romance of the poem, and she knew she had to read more Urdu stories like this one.

 

Just then, the doorbell above the bookstore door rang, signaling the arrival of a customer. It was a young man, drenched from the rain, who shook the water off his coat and smiled at Amna. “Hi, I’m Ali,” he said, his eyes crinkling at the corners.

 

Amna felt a jolt of recognition, as if she had seen him before. And then she remembered the poem – “Masnooi Barish Or Pari”. She felt a shiver run down her spine as Ali approached her and started reciting the poem, his voice low and husky.

 

As the rain poured down outside, Amna and Ali sat together, lost in the world of Urdu stories and poetry. They talked about the beauty of Urdu literature, the magic of the rainy season, and the power of love to bring people together. Amna knew that this was just the beginning of their own Urdu story, one that would be filled with romance, poetry, and the magic of the rainy night.

مصنوعی بارش اور پری

سات سالہ پری اپنے والدین کے ساتھ چھٹیاں گزارنے دادی کے گھر آئی تھی ۔برسات کا موسم تھا اور بارش اس کے لیے بلکل انجان تھی کیوں کہ اس کی پیدائش صحرائی علاقے میں ہوئی تھی ۔جہاں بارش کا تصور بھی ممکن نہیں تھا ہاں کبھی کبھار جب بادل برس پڑتے تب سارا ماحول یوم عید کی نوید سنا جاتا ۔ پری کھڑکی کے قریب بیٹھی گھنٹوں موسلا دھا ر بارش سے لطف اندوز ہوئی اُسے برسات کی بوندو ں میں ایک عجیب سی رم جھم کی جھنکار سنائی دیتی اور بارش کا لگا تار گرنا بہت اچھا لگتا تھا خصوسن جب لوگ اس سے بچنے کے لیے رنگ برنگی چھتریاں کو کھول کر چلتے پھرتے نظر آتے تو وہ بڑے ہی اشتیاق سے ان چھتریوں اور بارش کی بوندوں کو دیکھتی رہتی ۔ چھتری لوگوں کو بارش سے کیسے محفوظ رکھ سکتی ہے ایک دن پری نے اپنی دادی اماں سے یہ راز جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے اُسے تفصیل سے سمجھایا تو پری کا دل چاہا کہ وہ بھی چھتری لے کر برسات میں باہر گھومے ۔یوں چھٹیوں کو لطف انداز کرتے ہوئے اس کی چھٹیاں ختم ہو گئیں تو وہ اپنی دادی امّاں کے قریب بیٹھی اُداس تھی دادی امّاں نے پہلے تو اُسے دیکھا اور پھر بولی پری آنکھیں بند کرو میں تمہارے لیے تحفہ لائی ہوں اور جب پری نے دادی اماں کے کہنے پر آنکھیں کھولیں تو اُس کے سامنے ایک خوبصورت چھتری تھی وہ بہت خوش ہوئی اگر چہ اس علاقے میں بارش نہیں ہوتی تھی اس لیے وہ چھتری کو گھر لے آئی کئی دن گزر گئے جب صحرا میں بارش نا ہوئی تو پری نے ضد شروع کر دی کے میں نے چھتری لے کر بارش میں جانا ہے لیکن بارش تو اللّٰہ تعالیٰ برساتے ہیں اس کی امی نے اُسے سمجھایا تو وہ مزید ضد کرنے لگیں ۔یہ دیکھ کر اس کی امی نے ایک ضدی بچے کی کہانی سنانی شروع کی پری کو کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا وہ توجہ سے ماں کی بات سننے لگی ماں نے کہا دیکھو بیٹا کچھ چیزیں انسان کے بس میں نہیں ھیں ۔اس اُن کی ضد بے وقوفی ہے جیسے ایک بچہ چاند کو دیکھ کر کہتا تھا کہ میں ااسے چھونا ہے اس کی امّاں نے اُسے بہت سمجھایا لیکن وہ نا سمجھا تو ایک دن اُس کی امّاں نے بڑے سے آنگن کے قدیم حوض میں پانی بھر دیا کچھ دیر میں پانی پر چاند کا خوبصورت عکس ایا تو ماں بچے کو اس عکس کے قریب لائی اب وہ اس کی پہنچ میں تھا اس نے چاند کو چھو کر دیکھا تو بہت خوش ہوا لیکن اصلی چاند اسمان پر ہی تھا یہ سن کر پری اچانک کچھ کھلی اور بولی میری کو پورا کرنے کے لیے میرے پاس بھی ایک ترکیب ہے وہ کیا ماں نے کہا پری اندر گئی اور اپنی دادی کا تحفہ لے ائی اور ماں کا ہاتھ پکڑ کر واش روم میں لگے شاور کے نیچے کھڑی ہو گئی اس نے چھتری کو کھولا اور ساتھ ہی شاور کھول دیا اب پانی کی بوندیں چھتری پر پڑ رہی تھی جبکہ وہ پانی کی تیز بوندوں سے لطف اندوز ہو رہی تھی چھتری اسے پانی سے محفوظ کر رہی تھی اب اس کی ضد پوری ہو چکی تھی وہ بے حد خوش تھی

---Advertisement---

Leave a Comment