20 Islamic Quotes in Urdu
زندگی میں اصل اہمیت نیت اور مقصد کی ہوتی ہے۔
سوال یہ نہیں ہے کہ آپ کہاں کھڑے ہیں، سوال
یہ ہے کہ آپ کس لیے کھڑے ہیں۔
ایمان کی حقیقت معرفت ہے یعنی خدا کی دریافت ۔
ایک انسان جب خدا کے وجود کوشعوری طور پر پالے
اور خدائی حقیقتوں تک اس کی رسائی
ہو جائے تو اسی کا نام ایمان ہے ۔
لوگوں کا حال یہ ہے کہ نماز اوراذان میں وہ اللہ اکبر
(اللہ بڑا ہے ) کہتے ہیں مگر یہ صرف الفاظ ہیں جن کو لوگ زبان سے
ادا کرتے ہیں ورنہ حقیقتہً لوگ جس بڑائی میں جی
رہے ہیں وہ انسان کی بڑائی ہے نہ کہ خدا کی بڑائی۔
اس وقت لوگوں کو معلوم ہوگا کہ جس کائنات کے پاس
رات کو دن بنا دینے والا سورج تھا اس کے پاس یہ بھی انتظام
تھا کہ تاریکی میں چھپے ہوئے اعمال کو اجالے میں لاسکے۔
موجودہ مسلمانوں میں بہت بڑے پیمانہ پر خدا پرستی کے
نام پر اکابر پرستی رائج ہوگئی ہے۔ اس گمراہی کو ختم
کرکے مسلمانو ں کو سچیّ خدا پر ستی پر قائم کرنا ۔
کتنے بے خبرہیں وہ لوگ جو اپنے کو جاننے والا
سمجھتے ہیں۔ کیسے ناکام ہیں وہ لوگ جن کانام کامیاب
انسانوں کی فہرست میں سب سے آگے لکھا ہواہے۔
کیا تم جانتے ہو ، کون سا علم اٹھالیا جائے گا ۔ انھوں
نے کہا نہیں ، فرمایا خشوع اٹھالیا جائے گا۔
یہاں تک کہ کوئی خاشع دکھائی نہ دے گا ۔
لوگوں نے اپنے عمل سے اسلام کو نفرت اور تشد د
کا دین بنادیا ہے حالانکہ خدا کا بھیجا ہوا اسلام
امن اور خیر خواہی کا مذ ہب ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ مذہبی اختلافات کے مسئلہ کا
حل صرف ایک ہے او روہ ہے— ایک کی
پیروی کرو اور سب کا احترام کرو
ضرورت ہے کہ دوبارہ دوراوّل کے طرزکے مدرسے
قائم ہوں اور ان کو بنیاد بنا کر اصلاح امت کا کام کیا جائے۔
ان مدارس کا نصاب بالکل سادہ اور غیر فنی ہونا چاہیے ۔
موجودہ حالات کے لحاظ سے ہم اس کو چار مر حلوں پر تقسیم کر سکتے ہیں
انسان کے بارے میں اللہ کی مرضی کیا ہے ، اس کو اللہ
نے وحی کے ذریعہ اپنے پیغمبروں کے پاس بھیجا۔ اسلام
اس وحی کا آخری اور مستند اڈیشن ہے ۔ اسلام اللہ کی
مرضی کا لفظی بیان ہے اور کائنات اللہ کی مرضی کا عملی مظاہرہ ۔
ایک تاجر کی نگاہ آدمی کی جیب پر ہوتی ہے ۔ ایک جنگ
با زکی نگاہ آدمی کی گردن پر ۔ اس برعکس، اسلام کی نگاہ آدمی
کے دل پر ہوتی ہے ۔ اسلام کا مقصد لوگوں کے دلوں
کو بدلنا ہے تاکہ وہ اپنے رب کی رحمتوں میں حصہ پاسکیں
موجودہ زمانہ میں تلفظ کلمہ کو ایمان سمجھاجانے لگا ہے ۔اب
ضرورت ہے کہ اس حقیقت کو لوگوں کے سامنے اچھی طرح
واضح کیا جائے کہ معرفتِ کلمہ کا نام ایمان ہے نہ کہ مجرد تلفظ کلمہ کا۔
اسلام ایک طرف انسان کی صلاحیتوں کو ترقی دیتا ہے ۔
اور دوسری طرف اس کو اس سے روکتا ہے کہ وہ اپنی
طاقت کے استعمال میں حد سے تجاوز کرنے لگے ۔
اس دنیا میں دینے والا پاتا ہے، اور جو شخص صرف
پانا چاہے، وہ کھوتا ہے۔ یہ اس دنیا کا اٹل قانون ہ
ے۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ باقی رہے گا۔
اس دنیا میں دینے والا پاتا ہے، اور جو شخص صرف
پانا چاہے، وہ کھوتا ہے۔ یہ اس دنیا کا اٹل قانون
ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ باقی رہے گا۔
قرآن اور سیرت کا مطالعہ بتاتا ہے کہ اسلام کا
اصل نشانہ انسان کے ذہن کو بدلنا ہے۔ یہی اسلامی
مشن کا اول بھی ہے اور یہی اس کا آخر بھی۔
اسلام رحمت کلچر ہے۔ اس کی تمام اخلاقی تعلیمات ک
ا تقاضا یہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے محبت
کریں، لوگ ایک دوسرے کے لیے رحمت کا پیکر بن جائیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اسلام دور جدید کا خالق ہے
، سائنسی اعتبار سے بھی اور سماجی اور معاشرتی اعتبار سے بھی۔
قرآن کا مشن زمین پر قبضہ کرنا نہیں ہے بلکہ انسان
کے ذہن پر قبضہ کرنا ہے۔ اسلام کا نشانہ ذہنی انقلاب
ہے،نہ کہ لوگوں کو جسمانی اعتبار سے مغلوب کرنا۔